Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حسن کو حیرت سے تیرے دیکھتا جاتا ہوں میں

کیف نیازی

حسن کو حیرت سے تیرے دیکھتا جاتا ہوں میں

کیف نیازی

حسن کو حیرت سے تیرے دیکھتا جاتا ہوں میں

دیکھ کر تجھ کو خدا کو مانتا جاتا ہوں میں

تم خیالوں میں بسے ہو پھر کسی کا کیا خیال

رفتہ رفتہ کل جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں

اس قدر کھویا ہوں چہرے کے تصور میں ترے

دھیرے دھیرے اپنی صورت بھولتا جاتا ہوں میں

خوف ہے واعط کہیں کافر نہ ٹھہرا دے مجھے

چپکے چپکے ایک بت کو پوجتا جاتا ہوں میں

دل لیا پھر جان لی ایمان بھی چھینا مرا

لٹ رہا ہوں بے بسی سے دیکھتا جاتا ہوں میں

عشق کی بازی ہے اس میں ہار بھی اک جیت ہے

جیتا جاتا ہوں جوں جوں ہارتا جاتا ہوں میں

آنکھ کے ساغر میں تیری غرق ہے سارا جہاں

اور انہیں گہرائیوں میں ڈوبتا جاتا ہوں میں

کھل گئے اسرار سب جب مٹ گئی اپنی انا

دونوں عالم اپنے اندر دیکھتا جاتا ہوں میں

چشم ساقی کے اثر سے اب سراپا کیفؔ ہوں

بے پیے ہی ہر قدم پر جھومتا جاتا ہوں میں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے