حسن کو حیرت سے تیرے دیکھتا جاتا ہوں میں
حسن کو حیرت سے تیرے دیکھتا جاتا ہوں میں
دیکھ کر تجھ کو خدا کو مانتا جاتا ہوں میں
تم خیالوں میں بسے ہو پھر کسی کا کیا خیال
رفتہ رفتہ کل جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
اس قدر کھویا ہوں چہرے کے تصور میں ترے
دھیرے دھیرے اپنی صورت بھولتا جاتا ہوں میں
خوف ہے واعط کہیں کافر نہ ٹھہرا دے مجھے
چپکے چپکے ایک بت کو پوجتا جاتا ہوں میں
دل لیا پھر جان لی ایمان بھی چھینا مرا
لٹ رہا ہوں بے بسی سے دیکھتا جاتا ہوں میں
عشق کی بازی ہے اس میں ہار بھی اک جیت ہے
جیتا جاتا ہوں جوں جوں ہارتا جاتا ہوں میں
آنکھ کے ساغر میں تیری غرق ہے سارا جہاں
اور انہیں گہرائیوں میں ڈوبتا جاتا ہوں میں
کھل گئے اسرار سب جب مٹ گئی اپنی انا
دونوں عالم اپنے اندر دیکھتا جاتا ہوں میں
چشم ساقی کے اثر سے اب سراپا کیفؔ ہوں
بے پیے ہی ہر قدم پر جھومتا جاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.