جیسے جیسے آپ خود کو جانتا جاتا ہوں میں
جیسے جیسے آپ خود کو جانتا جاتا ہوں میں
خود بخود ہی آپ کو پہچانتا جاتا ہوں میں
ہر دفعہ آتے ہیں خود ہی اک نئے بہروپ میں
اک تماشا ہو رہا ہے دیکھتا جاتا ہوں میں
جام ہے مے ہے سبو ہے اور ساقی محو ناز
کل جہاں کو غرق مینا دیکھتا جاتا ہوں میں
اتنے طوفانوں سے گزرا ہوں کہ عادت ہو گئی
موج سے طوفاں کی اب تو کھیلتا جاتا ہوں میں
ہے مرے صیاد کی مرضی کہ منہ سے اف نہ ہو
جل رہا ہے آشیاں اور دیکھتا جاتا ہوں میں
آپ کو میں نے جو دیکھا آپ ہی کی آنکھ سے
کیا بتاؤں پھر کہ کیا کیا دیکھتا جاتا ہوں میں
حد نہیں تیری عطا کی خود مرا دامن ہے تنگ
تو مسلسل دے رہا ہے مانگتا جاتا ہوں میں
ہوں سراپا کیفؔ و مستی بادہ و ساغر بغیر
آپ میرے روبرو ہیں دیکھتا جاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.