میں خود تھا جب تک بھی ساتھ اپنے کہیں بھی منزل نظر نہ آئی
میں خود تھا جب تک بھی ساتھ اپنے کہیں بھی منزل نظر نہ آئی
میں کھو گیا جب تلاش میں خود تو یار کو اپنے پا رہا ہوں
تلاش کس کی ہے کون غم ہے یہ سب حجابات ہیں نظر کے
جدا ہی کب تھے کبھی وہ مجھ سے جو اب کہوں ان کو پا رہا ہوں
وجود واحد ہے صرف تیرا ہوں میں فریب نظر محض اک
جو تجھ کو سمجھا تو پھر کہاں میں تو آ گیا ہے میں جا رہا ہوں
چلا ہوں تنہا مقابلے کو ان آفتوں کے ان حادثوں کے
ہوا کے رخ پر چراغ رکھ کر ان آندھیوں میں جلا رہا ہوں
نثار ساقی کے میکدے پر کہ اتنا کیفؔ و سرور بخشا
کرم ہے اس کا عطا ہے اس کی کہ پی رہا ہوں پلا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.