ستم ہے جس بت نے دل کو لوٹا اسی کو دل میں بسا رہا ہوں
ستم ہے جس بت نے دل کو لوٹا اسی کو دل میں بسا رہا ہوں
صنم کدہ اک عجیب یارو درون کعبہ بنا رہا ہوں
میں چھوڑوں کیوں آستاں کو تیرے کہ کوئی منزل نہیں ہے آگے
یہاں ہی جنت ملی ہے مجھ کو یہیں خدا کو بھی پا رہا ہوں
جھکا نہ دیر و حرم میں یہ سر جھکا بھی آخر کو کس کے آگے
تمہیں ہو مجھ میں تو میں سر اپنا خود اپنے آگے جھکا رہا ہوں
تری ہی ہستی کا عین ہوں میں کہ جیسے گل میں بسی ہو خوشبو
جہاں بھی تجھ کو میں پا رہا ہوں وہیں میں خود کو بھی پا رہا ہوں
یہ بات سچ ہے کہ مٹ رہا ہوں صلے میں تم مجھ کو مل رہے ہو
بتا دو تم ہی یہ جان جاناں میں کھو رہا ہوں کہ پا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.