Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیسا ہی کوئی ہو نہیں کہتے پرے پرے

شبیر ساجد مہروی

کیسا ہی کوئی ہو نہیں کہتے پرے پرے

شبیر ساجد مہروی

MORE BYشبیر ساجد مہروی

    کیسا ہی کوئی ہو نہیں کہتے پرے پرے

    کھوٹے ہوں سکے کے ان کے اگر ہوں کھرے کھرے

    ڈوبے وہی جو اپنے پیا سے بچھڑ گیے

    جو اپنے پی کے سنگ رہے وہ ترے ترے

    جب سے ہوا نصیب طواف در حضور

    رہتی ہے مجھ سے گردش دوراں پرے پرے

    جب سے نگاہ میں ہرے گنبد کا ہے جمال

    رہتے ہیں ڈال نخل طلب کے ہرے ہرے

    یہ کوچۂ حبیب ہے صحن حرم نہیں

    یہ سر کی جا ہے پاؤں نہ رکھنا ارے ارے

    ہم چیز کیا ہیں آپ خریدار ہے خدا

    بازار مصطفیٰ کے ہیں سودے کھرے کھرے

    جو نور اور حیات کے منکر ہیں دیکھ لو

    آنکھیں بجھی بجھی سی ہیں چہرے مرے مرے

    ساجدؔ جو منکرین مقام رسول ہیں

    دو بول تو بھی ان کو سنا دے کھرے کھرے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے