ساقی نے دست جام حقیقت بنا دیا
آنکھیں ملا کے مجھ کو خدا سے ملا دیا
اب جان جائے یا مرے سر پر مصیبت آئے
الفت کی راہ میں قدم آگے بڑھا دیا
سوز نہان عشق کا کیا پوچھتے ہو حال
دل کو کیا کباب جگر کو جلا دیا
اپنا دماغ کیوں نہ ہو عرش عظیم پر
سر خواجہ بزرگ کے در پر جھکا دیا
دیکھا بلا کشان محبت کا اضطراب
اک آہ کی تو عرش بریں کو ہلا دیا
حضرت کا روضہ دیکھ مدینہ کو جا کلیمؔ
ہم نے تجھے بہشت کا رستہ بتا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.