اپنے سکون دل کا اب مل گیا سہارا
اپنے سکون دل کا اب مل گیا سہارا
امروز شاہ شاہاں مہماں شدست مارا
نام خدا محمد ہے کتنا نام پیارا
دل کی مراد پائی جس نے انہیں پکارا
قربان ہوں میں اس کی بندہ نوازیوں پر
پردے میں عبدیت کے اک روپ جس نے دھارا
کڑوے سہی بظاہر یہ گھونٹ جبر غم کے
تم میرے ہو تو جاؤ سب تلخیاں گوارا
ہم آپ ہی کے در کے ٹکڑوں پہ پل رہے ہیں
سب آپ کا تصدق سب آپ کا اتارا
میں کس شمار میں ہوں میری نجات کتنی
بخشش کو میری بس ہے اک آپ کا اشارا
حسن عمل کا غرہ سب سے بڑی مصیبت
دامان مصطفائی سب سے بڑا سہارا
بک کر کسی کے ہاتھوں بے فکر جی رہے ہیں
ہم خود کسی کے ٹھہرے اب کیا رہا ہمارا
سو عزتوں کی عزت اک ان سے ربط و نسبت
سب کچھ یہی ہے ورنہ کیا تیر ہم نے مارا
طالع اسی کے طالع قسمت اسی کی قسمت
جس پر نظر تمہاری جس پر کرم تمہارا
رفعت کو ناز ان پر پاکی نثار ان پر
تطہیر کی طرف ہے اس سے مرا اشارا
فیضان محی دیں کا پھیلاؤ پوچھنا کیا
ملتا نہیں کہیں بھی اس بحر کا کنارا
خوش بخت وہ گدا جو پیران پیر کا ہے
جتنا بڑا گھرانا اتنا بڑا سہارا
ہے آپ ہی کے در کا ادنیٰ غلام کاملؔ
اس پر بھی چشم رحمت یا سیدی خدا را
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 11)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.