Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہی کچھ حسن کے جلووں کا پورا لطف پاتے ہیں

کامل شطاری

وہی کچھ حسن کے جلووں کا پورا لطف پاتے ہیں

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    وہی کچھ حسن کے جلووں کا پورا لطف پاتے ہیں

    جو اپنے دل کو خود اک مستقل کعبہ بناتے ہیں

    وہ آتے جاتے جب ساز نفس کو چھیڑ جاتے ہیں

    مرے اجزائے ہستی سب انہیں کے گیت گاتے ہیں

    محبت ہو اگر سچی تو ایسے دن بھی آتے ہیں

    وہ اپنے ناز برداروں کے خود بھی ناز اٹھاتے ہیں

    خبر اس وقت ہوتی ہے وہ جب ناوک لگاتے ہیں

    نشانہ کوئی ہو جس کو اڑانا ہوا اڑاتے ہیں

    محبت کے کھلاڑی ہار کر بھی جیت جاتے ہیں

    وہ اتنا جان کر ہی جان کی بازی لگاتے ہیں

    جو اس پر مر مٹے ان سے ہزاروں فیض پاتے ہیں

    انہیں مردہ نہ سمجھو وہ تو مردوں کو جلاتے ہیں

    نظر حد تعین سے جہاں آگے نہیں بڑھتی

    وہاں کچھ حسن کے بے قید جلوے مسکراتے ہیں

    ہمیں وہ بھول جائیں تو گلہ کیا بھول جانے کا

    جب ان کی یاد میں اپنے کو ہم خود بھول جاتے ہیں

    کفن میں منہ چھپانا حسن سے اک چھیڑ ہے گویا

    جو ہم سے منہ چھپاتے تھے ہم ان سے منہ چھپاتے ہیں

    تعجب کیا اگر بے نور ہوں آنکھیں ضعیفی میں

    سحر جب ہونے آتی ہے ستارے جھلملاتے ہیں

    یہ مجھ پر تہمت ہستی نہیں تو اور پھر کیا ہے

    حقیقت سے جو کورے ہیں وہ بے پر کی اڑاتے ہیں

    وجود غیر وہمی ہی سہی مشہود ہو کیوں کر

    نظر کے زاویوں پر تک تو وہ پہرے بٹھاتے ہیں

    شراب عبدیت ہر پینے والے کو نہیں پچتی

    یہ وہ مے ہے کہ جس کو ظرف والے ہی پچاتے ہیں

    اثر ہو یا نہ ہو نالوں کا لیکن یہ بھی کیا کم ہے

    کسی عنواں وہ میرا درد دل کچھ سن تو پاتے ہیں

    کبھی کچھ اس طرح آواز آ جاتی ہے کانوں میں

    وہ جیسے پاس ہی مدھم سروں میں گنگناتے ہیں

    سہارا مل گیا ہے جب سے ان کی دستگیری کا

    قدم دانستہ لغزش سے بھی اکثر ڈگمگاتے ہیں

    کہے دیتی ہیں نظریں حال دل آنکھوں ہی آنکھوں میں

    چھپاؤں لاکھ لیکن دل کے گوشے کھل ہی جاتے ہیں

    مرے بس کی نہیں ترک محبت کیا کروں ناصح

    میں جتنا بھولنا چاہوں وہ اتنا یاد آتے ہیں

    نمک پروردۂ حسن ملیح یار ہوں کاملؔ

    اسی نسبت سے دل کے زخم سارے مسکراتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 127)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے