وہی کچھ حسن کے جلووں کا پورا لطف پاتے ہیں
وہی کچھ حسن کے جلووں کا پورا لطف پاتے ہیں
جو اپنے دل کو خود اک مستقل کعبہ بناتے ہیں
وہ آتے جاتے جب ساز نفس کو چھیڑ جاتے ہیں
مرے اجزائے ہستی سب انہیں کے گیت گاتے ہیں
محبت ہو اگر سچی تو ایسے دن بھی آتے ہیں
وہ اپنے ناز برداروں کے خود بھی ناز اٹھاتے ہیں
خبر اس وقت ہوتی ہے وہ جب ناوک لگاتے ہیں
نشانہ کوئی ہو جس کو اڑانا ہوا اڑاتے ہیں
محبت کے کھلاڑی ہار کر بھی جیت جاتے ہیں
وہ اتنا جان کر ہی جان کی بازی لگاتے ہیں
جو اس پر مر مٹے ان سے ہزاروں فیض پاتے ہیں
انہیں مردہ نہ سمجھو وہ تو مردوں کو جلاتے ہیں
نظر حد تعین سے جہاں آگے نہیں بڑھتی
وہاں کچھ حسن کے بے قید جلوے مسکراتے ہیں
ہمیں وہ بھول جائیں تو گلہ کیا بھول جانے کا
جب ان کی یاد میں اپنے کو ہم خود بھول جاتے ہیں
کفن میں منہ چھپانا حسن سے اک چھیڑ ہے گویا
جو ہم سے منہ چھپاتے تھے ہم ان سے منہ چھپاتے ہیں
تعجب کیا اگر بے نور ہوں آنکھیں ضعیفی میں
سحر جب ہونے آتی ہے ستارے جھلملاتے ہیں
یہ مجھ پر تہمت ہستی نہیں تو اور پھر کیا ہے
حقیقت سے جو کورے ہیں وہ بے پر کی اڑاتے ہیں
وجود غیر وہمی ہی سہی مشہود ہو کیوں کر
نظر کے زاویوں پر تک تو وہ پہرے بٹھاتے ہیں
شراب عبدیت ہر پینے والے کو نہیں پچتی
یہ وہ مے ہے کہ جس کو ظرف والے ہی پچاتے ہیں
اثر ہو یا نہ ہو نالوں کا لیکن یہ بھی کیا کم ہے
کسی عنواں وہ میرا درد دل کچھ سن تو پاتے ہیں
کبھی کچھ اس طرح آواز آ جاتی ہے کانوں میں
وہ جیسے پاس ہی مدھم سروں میں گنگناتے ہیں
سہارا مل گیا ہے جب سے ان کی دستگیری کا
قدم دانستہ لغزش سے بھی اکثر ڈگمگاتے ہیں
کہے دیتی ہیں نظریں حال دل آنکھوں ہی آنکھوں میں
چھپاؤں لاکھ لیکن دل کے گوشے کھل ہی جاتے ہیں
مرے بس کی نہیں ترک محبت کیا کروں ناصح
میں جتنا بھولنا چاہوں وہ اتنا یاد آتے ہیں
نمک پروردۂ حسن ملیح یار ہوں کاملؔ
اسی نسبت سے دل کے زخم سارے مسکراتے ہیں
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 127)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.