Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پاس آتے ہیں مرے اور نہ بلاتے ہیں مجھے

کامل شطاری

پاس آتے ہیں مرے اور نہ بلاتے ہیں مجھے

کامل شطاری

پاس آتے ہیں مرے اور نہ بلاتے ہیں مجھے

یہ بھی کیا کم ہے کہ وہ یاد تو آتے ہیں مجھے

دائم آباد رہے یوں ہی بھری بزم ان کی

بن کے خود شمع جو پروانہ بناتے ہیں مجھے

حسن محبوب خدا پر جو نظر کرتا ہوں

اس کی قدرت کے تماشے نظر آتے ہیں مجھے

جانے کیا بات ہے کیوں لوگ مزے لیتے ہیں

نام لے کر ترا دیوانہ بناتے ہیں مجھے

صدقۂ حسن نظر ہے مری ہستی ساری

ان کے قربان جو آنکھوں سے پلاتے ہیں مجھے

زندگانی ہے در غوث کے ٹکڑوں پہ مری

چھین کیا لیں گے وہ مجھ سے جو ڈراتے ہیں مجھے

میری کیا بود ہے سب ان کا وجود ان کی نمود

کیسے ناداں ہیں جو سامنے لاتے ہیں مجھے

جانتے ہیں کہ نہیں ان کے سوا میرا کوئی

کچھ سمجھ کر ہی وہ دامن میں چھپاتے ہیں مجھے

سر کے بل جاؤں اگر پر ہوں تو اڑ کر پہنچوں

کوئی کہہ دے جو مرے پیر بلاتے ہیں مجھے

کہیے کس خسروؔ خوباں کی ہے آمد کاملؔ

رونمائی میں دو عالم نظر آتے ہیں مجھے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

مأخذ :
  • کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 191)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے