پاس آتے ہیں مرے اور نہ بلاتے ہیں مجھے
پاس آتے ہیں مرے اور نہ بلاتے ہیں مجھے
یہ بھی کیا کم ہے کہ وہ یاد تو آتے ہیں مجھے
دائم آباد رہے یوں ہی بھری بزم ان کی
بن کے خود شمع جو پروانہ بناتے ہیں مجھے
حسن محبوب خدا پر جو نظر کرتا ہوں
اس کی قدرت کے تماشے نظر آتے ہیں مجھے
جانے کیا بات ہے کیوں لوگ مزے لیتے ہیں
نام لے کر ترا دیوانہ بناتے ہیں مجھے
صدقۂ حسن نظر ہے مری ہستی ساری
ان کے قربان جو آنکھوں سے پلاتے ہیں مجھے
زندگانی ہے در غوث کے ٹکڑوں پہ مری
چھین کیا لیں گے وہ مجھ سے جو ڈراتے ہیں مجھے
میری کیا بود ہے سب ان کا وجود ان کی نمود
کیسے ناداں ہیں جو سامنے لاتے ہیں مجھے
جانتے ہیں کہ نہیں ان کے سوا میرا کوئی
کچھ سمجھ کر ہی وہ دامن میں چھپاتے ہیں مجھے
سر کے بل جاؤں اگر پر ہوں تو اڑ کر پہنچوں
کوئی کہہ دے جو مرے پیر بلاتے ہیں مجھے
کہیے کس خسروؔ خوباں کی ہے آمد کاملؔ
رونمائی میں دو عالم نظر آتے ہیں مجھے
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 191)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.