تمہارے جلوے چھپے ہیں کہیں چھپانے سے
تمہارے جلوے چھپے ہیں کہیں چھپانے سے
جھلک رہی ہے حقیقت ہر اک فسانے سے
میں تم کو دیکھ کے جیتا ہوں اک زمانے سے
مجھے نہ دور کرو اپنے آستانہ سے
یہ کس نے میرے نشیمن میں بجلیاں بھر دیں
چمن کو آگ نہ لگ جائے آشیانے سے
زباں رکے گی مگر چشم تر کو کیا کیجے
چھپا ہے سوز محبت کہیں چھپانے سے
بجھے گی تجھ سے نہ اے چارہ گر لگی دل کی
یہ آگ اور بھڑک جائے گی بجھانے سے
یہ نشہ وہ ہے جو اترا ہے اور نہ اترے گا
چلے ہیں پی کے ہم اک ایسے بادہ خانے سے
کسی کو دیر کسی کو حرم مبارک ہو
مجھے تو کام ہے بس تیرے آستانہ سے
مجھے بھی بھیک نگاہ کرم کی مل جائے
پڑا ہوں در پہ ترے میں بھی اک زمانے سے
تمہارے در پہ مروں مر کے خاک ہو جاؤں
خدا کرے مری مٹی لگے ٹھکانے سے
جو میرے ساتھ ہے کاملؔ یہ کیا تماشا ہے
اسی سے ملنے کی حسرت ہے اک زمانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.