جہاں حضور کی محسوس کی کمی میں نے
جہاں حضور کی محسوس کی کمی میں نے
وہاں نہ پائی فضاؤں میں روشنی میں نے
خرد کو سونپ کے احساس کمتری میں نے
خود اپنی راہ نکالی کبھی کبھی میں نے
ترے کرم کے مزے خوب خوب لوٹے ہیں
تڑپ تڑپ کے گزاری ہے زندگی میں نے
نہ جیتنے کی تمنا نہ ہار کی پروا
خلوص عشق کی بازی لگا تو دی میں نے
کسی پہ مرنے سے اتنا تو فائدہ پہنچا
نہ جانے کتنوں کو بخشی ہے زندگی میں نے
تری نگاہ میں میرا مقام کچھ بھی سہی
جنوں کی شرم بہر حال رکھ تو لی میں نے
سر نیاز رہا ان کے پائے ناز رہے
بڑے مزے سے گزاری ہے زندگی میں نے
یہ کیا کمال نہیں جرأت محبت کا
مزاج حسن کو بخشی ہے برہمی میں نے
زبان خلق سے قاصد کا کام لینا تھا
جو دل کی بات ہزاروں میں ڈال دی میں نے
وہ اک نگاہ کہ سب کچھ ہی جس نے لوٹ لیا
اسی نگاہ سے پائی ہے زندگی میں نے
کمال بادہ کشی ہو کہ زہد کاملؔ ہو
نگاہ یار کی اکثر شراپ پی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.