انہیں کی مرضی پہ چل رہا ہوں انہیں کی مرضی تو چل رہی ہے
انہیں کی مرضی پہ چل رہا ہوں انہیں کی مرضی تو چل رہی ہے
یہ زندگی تو فقط انہیں کی خوشی کے سانچوں میں ڈھل رہی ہے
نہ دم ہی پورا نکل رہا ہے نہ آرزو ہی نکل رہی ہے
نہ جانے کب سے تری تمنا ہماری گودی میں پل رہی ہے
اسے تو محسوس کر سکے گی فقط کوئی چشم بادہ کش ہی
کسی کی آنکھوں سے کیا بتاؤں شراب کتنی ابل رہی ہے
انہیں کی چشم کرم کا صدقہ انہیں کے یہ دم قدم کا صدقہ
انہیں سے نسبت کی آڑے لے کر ہماری ہر بات چل رہی ہے
قفس سے آزاد ہونے والے نگاہ تقید کھونے والے
مبارک اب زندگی کی صورت کچھ اور عنوان بدل رہی ہے
بلا تعین جہاں ہوں جلوے وہاں ترے کیا پڑے گا پلے
نظر حد اعتبار سے کیوں قدم بڑھا کر نکل رہی ہے
وہ اعتبار نظر سے اونچے ہو فکر و فہم بشر سے اونچے
میں جتنی قربت بڑھا رہا ہوں وہ دوریوں سے بدل رہی ہے
رہے سلامت وہ آنے والا مریض غم نے لیا سنبھالا
ذرا ذرا ہوش آ رہا ہے ذرا طبیعت سنبھل رہی ہے
لگا جہاں دل پہ داغ کاملؔ چراغ روشن مراد حاصل
ہماری مرقد پہ آ کے دیکھو یہی تو اک شمع جل رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.