Font by Mehr Nastaliq Web

عشق کی بربادیوں کی پھر نئی تمہید ہے

کامل شطاری

عشق کی بربادیوں کی پھر نئی تمہید ہے

کامل شطاری

عشق کی بربادیوں کی پھر نئی تمہید ہے

زخم دل تازہ ہوئے ہیں میرے گھر میں عید ہے

دور ہیں قدموں سے تیرے تیرے قدموں کی قسم

بے کسوں کی عید بھی کس بے کسی کی عید ہے

ڈھونڈھتا پھرتا ہے تجھ کو چاہنے والا ترا

بندہ پرور کیا اسی کا نام روز عید ہے

تیری صورت کے لیے آنکھیں ترس کر رہ گئیں

میرے گھر ماتم بپا ہے سب کے گھر میں عید ہے

وہ بھی دن تھے ہم ترے ہم راز تھے دم ساز تھے

ایک وہ بھی عید تھی اور ایک یہ بھی عید ہے

حق تو یہ ہے میرے حق میں عید کا چاند آپ ہیں

جس کسی دن آپ آئیں بس اسی دن عید ہے

مسکرا کر تم نے دیکھا دل اچھلنے لگ گیا

مختصر سی زندگی ہے مختصر سی عید ہے

اے مہ شوال کہہ ابروئے جاناں کی قسم

وہ ہلال عید ہیں یا تو ہلال عید ہے

کون منظور نظر ٹھہرا ہے کاملؔ کیا خبر

یار کی چشم کرم جس پر ہے اس کی عید ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نا معلوم

نا معلوم

مأخذ :
  • کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 212)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے