عشق کی بربادیوں کی پھر نئی تمہید ہے
عشق کی بربادیوں کی پھر نئی تمہید ہے
زخم دل تازہ ہوئے ہیں میرے گھر میں عید ہے
دور ہیں قدموں سے تیرے تیرے قدموں کی قسم
بے کسوں کی عید بھی کس بے کسی کی عید ہے
ڈھونڈھتا پھرتا ہے تجھ کو چاہنے والا ترا
بندہ پرور کیا اسی کا نام روز عید ہے
تیری صورت کے لیے آنکھیں ترس کر رہ گئیں
میرے گھر ماتم بپا ہے سب کے گھر میں عید ہے
وہ بھی دن تھے ہم ترے ہم راز تھے دم ساز تھے
ایک وہ بھی عید تھی اور ایک یہ بھی عید ہے
حق تو یہ ہے میرے حق میں عید کا چاند آپ ہیں
جس کسی دن آپ آئیں بس اسی دن عید ہے
مسکرا کر تم نے دیکھا دل اچھلنے لگ گیا
مختصر سی زندگی ہے مختصر سی عید ہے
اے مہ شوال کہہ ابروئے جاناں کی قسم
وہ ہلال عید ہیں یا تو ہلال عید ہے
کون منظور نظر ٹھہرا ہے کاملؔ کیا خبر
یار کی چشم کرم جس پر ہے اس کی عید ہے
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 212)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.