Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جنوں میں جو کچھ میں کہہ رہا ہوں مقام حیرت کی گفتگو ہے

کامل شطاری

جنوں میں جو کچھ میں کہہ رہا ہوں مقام حیرت کی گفتگو ہے

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    جنوں میں جو کچھ میں کہہ رہا ہوں مقام حیرت کی گفتگو ہے

    خبر نہیں کس کو دیکھتا ہوں پتہ نہیں کون روبرو ہے

    یہ خود بھی اک تفرقہ ہے کہنا جو تو ہے میں ہوں جو میں ہوں تو ہے

    ترے سوا دوسرا نہیں ہے کہ تو ہی خود تیرے روبرو ہے

    کھلی جو مجھ پر مری حقیقت تو سب اضافی تھی میری نسبت

    جب ان نگاہوں سے دیکھتا ہوں کہاں کا میں صرف تو ہی تو ہے

    چمن کی ساری بہار تجھ سے گلوں کا سارا نکھار تجھ سے

    تری اداؤں کی فتنہ پرور کسی میں خو ہے کسی میں بو ہے

    کسی نے دامن میں لے لیے ہیں ڈھلے ہوئے آنسوؤں کے موتی

    جو میری آنکھوں سے گر چکے ہیں ابھی تک ان کی یہ آبرو ہے

    زمانہ کروٹ بدل رہا ہے نئی نئی چال چل رہا ہے

    سحر نہ ہو جائے زندگی کی اگر یہی شام آرزو ہے

    وہ بخش دے مجھ کو یا نہ بخشے میں اس کا بندہ وہ میرا مولیٰ

    میں اس مسرت سے مطمئن ہوں کہ اس سے اک روز دو بہ دو ہے

    ہمارا جی بار بار تم پر درود پڑھنے کو چاہتا ہے

    کہ رخ جو والشمس ہو بہو ہے تو زلف واللیل مو بہ مو ہے

    تمہارے ہاتھوں پہ بک چکے ہیں تمہاری چوکھٹ پہ ٹک چکے ہیں

    تمہاری نسبت سے ہے یہ صاحب ہماری جو کچھ بھی آبرو ہے

    بتاؤں کیا ہے یہ کیا تماشا فراق کیسا وصال کس کا

    جو ساتھ ہر دم ہے میرے کاملؔ اسی سے ملنے کی آرزو ہے

    مأخذ :
    • کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 229)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے