جنوں میں جو کچھ میں کہہ رہا ہوں مقام حیرت کی گفتگو ہے
جنوں میں جو کچھ میں کہہ رہا ہوں مقام حیرت کی گفتگو ہے
خبر نہیں کس کو دیکھتا ہوں پتہ نہیں کون روبرو ہے
یہ خود بھی اک تفرقہ ہے کہنا جو تو ہے میں ہوں جو میں ہوں تو ہے
ترے سوا دوسرا نہیں ہے کہ تو ہی خود تیرے روبرو ہے
کھلی جو مجھ پر مری حقیقت تو سب اضافی تھی میری نسبت
جب ان نگاہوں سے دیکھتا ہوں کہاں کا میں صرف تو ہی تو ہے
چمن کی ساری بہار تجھ سے گلوں کا سارا نکھار تجھ سے
تری اداؤں کی فتنہ پرور کسی میں خو ہے کسی میں بو ہے
کسی نے دامن میں لے لیے ہیں ڈھلے ہوئے آنسوؤں کے موتی
جو میری آنکھوں سے گر چکے ہیں ابھی تک ان کی یہ آبرو ہے
زمانہ کروٹ بدل رہا ہے نئی نئی چال چل رہا ہے
سحر نہ ہو جائے زندگی کی اگر یہی شام آرزو ہے
وہ بخش دے مجھ کو یا نہ بخشے میں اس کا بندہ وہ میرا مولیٰ
میں اس مسرت سے مطمئن ہوں کہ اس سے اک روز دو بہ دو ہے
ہمارا جی بار بار تم پر درود پڑھنے کو چاہتا ہے
کہ رخ جو والشمس ہو بہو ہے تو زلف واللیل مو بہ مو ہے
تمہارے ہاتھوں پہ بک چکے ہیں تمہاری چوکھٹ پہ ٹک چکے ہیں
تمہاری نسبت سے ہے یہ صاحب ہماری جو کچھ بھی آبرو ہے
بتاؤں کیا ہے یہ کیا تماشا فراق کیسا وصال کس کا
جو ساتھ ہر دم ہے میرے کاملؔ اسی سے ملنے کی آرزو ہے
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 229)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.