مجھے دے رہے ہیں تسکیں وہ مذاق غم بدل کر
مجھے دے رہے ہیں تسکیں وہ مذاق غم بدل کر
نکل آئی دل کی حسرت مرے آنسوؤں میں ڈھل کر
ادب اے جنون الفت یہ مقام بندگی ہے
ترا جو قدم بھی اٹھے وہ اٹھے ذرا سنبھل کر
یہ بنی عجیب کچھ شئے مرے عشق کی بدولت
ترے حسن کی خدائی مری بندگی میں ڈھل کر
فقط آرزوئے دل پر ہے مدار زندگانی
مجھے بے مزا نہ کر دے کوئی آرزو نکل کر
دیار سے اٹھا ہوں نہ اٹھوں گا تا قیامت
کہ یہیں سکوں ملا ہے مرے دل کو اب تو چل کر
کبھی کچھ نظر ہے ان کی کبھی کچھ نظر ہے ان کی
وہ پلائے جا رہے ہیں مجھے مے بدل بدل کر
رہوں بے نیاز مقصد تری بندہ پروری سے
کہیں لب تک آ نہ جائے کوئی مدعا مچل کر
کوئی ہم سے بڑھ کے ساقی نہیں مستحق کرم کا
کہ ملے ہیں مے کشوں میں ترے میکدے میں پل کر
وہ غرور حسن خود سر و سر نیاز کاملؔ
کوئی مسکرا رہا ہے مری زندگی بدل کر
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 206)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.