سب کا مرجع بن گیا ہے سب کو ٹھکرانے کے بعد
سب کا مرجع بن گیا ہے سب کو ٹھکرانے کے بعد
زندگی پائی کسی نے تم پہ مر جانے کے بعد
کھل گئیں آنکھیں مگر ہاتھوں سے دل جانے کے بعد
انقلاب آیا سنبھالا ٹھوکریں کھانے کے بعد
کیا سنبھالا گر سنبھالا ٹھوکریں کھانے کے بعد
لاج رکھو اپنا دیوانہ بنا جانے کے بعد
پی رہا ہوں آپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
جام مے کی کیا ضرورت ایسے پیمانے کے بعد
کس طرح باور کرائیں اپنے دل کا اضطراب
کاش ان کو اعتبار آتا قسم کھانے کے بعد
جتنے منہ اتنی باتیں عشق سب میں مشترک
اک حقیقت سامنے آئی ہر افسانے کے بعد
عقل کی حد سے پرے منزل ہے حسن و عشق کی
ہوش کب رہتے ہیں باقی یہ مقام آنے کے بعد
ملنے لگتے ہیں گدائی میں بھی شاہی کے مزے
ہاں مگر نسبت کسی سے ٹھیک ہو جانے کے بعد
بندگی کی ہائے وہ کافر جواں انگڑائیاں
زندگی در سے کسی کے روشنی پانے کے بعد
اپنے مجبور محبت کا تماشہ دیکھیے
سانس تک لیتا ہے منشا آپ کا پانے کے بعد
ہم ترے اقبال سے چلتے ہیں سینہ تان کر
ناز ہو جاتا ہے پیدا تیرے کہلانے کے بعد
دفعتاً ہی پاؤں رک جاتے ہیں کاملؔ خود بخود
بڑھ نہیں سکتے ہم آگے کوئے یار آنے کے بعد
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 208)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.