تم ہی تو وجہ زندگی تم ہی تو مقصد حیات
تم ہی تو وجہ زندگی تم ہی تو مقصد حیات
جان جہان آرزو روح روان کائنات
بھول بھی جائیے کہیں ساری اضافتوں کی بات
وہم دوئی بھی کفر ہے ایک وجود ایک ذات
پرتو حسن یار ہوں ذات جہاں صفت وہاں
جانے کہاں کہاں مجھے ڈھونڈھ رہی ہے کائنات
کیا کہوں کتنی شوخ تھی ان کی ادائے جلوہ بھی
ایک جھلک میں اڑ گیا رنگ رخ تعینات
ہائے وہ زلف عنبریں اور وہ چشم سرمگیں
میں تک اس کی یاد میں جھوم رہی ہے کائنات
ناز و غرور حسن ادھر اور سر نیاز ادھر
کاش ملے نصیب سے پھر کوئی ایسی ایک رت
عشق میں جان و دل ہی کیا دین گیا دھرم گیا
ایک نگاہ ناز میں لٹ گئی ساری کائنات
کس کے لئے جہاں میں اتنا سب اہتمام ہے
کس کی طرف مشیر ہیں سارے مظاہر صفات
کاملؔ خستہ حال پر تم نے جو مسکرا دیا
اک دل مستمند کو بندھ گئیں کچھ توقعات
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 211)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.