بھیک دے جائیے اپنے دیدار کی مرنے والے کا ارماں نکل جائے گا
بھیک دے جائیے اپنے دیدار کی مرنے والے کا ارماں نکل جائے گا
لوگ کہتے ہیں بیمار غم آپ کا آپ آ جائیں گے تو سنبھل جائے گا
ہاتھ میں ہاتھ لینا کچھ آساں نہیں بات رکھنی پڑے گی میری ہر جگہ
فیصلہ میری قسمت کا ہوگا وہی جو تمہاری زباں سے نکل جائے گا
روز اول سے مجھ کو یہ ایقان ہے اور اس بات پر میرا ایمان ہے
گرتے گرتے بھی جس نے پکارا تجھے دستگیری سے تیری سنبھل جائے گا
آگ تیری محبت کی اے جان جاں جس کے دل کو لگی اس کے دل کو لگی
اس کے شعلوں سے کیا بچ سکے گا کوئی سنگ دل بھی اگر ہو پگھل جائے گا
ہوں ازل سے تمہارے ہی در کا گدا آس میری تم ہی سے رہی ہے سدا
کیا برا ہے اگر اک نظر دیکھ لو آغوش رحمت میں پل جائے گا
نا سمجھ خود تری عقل کا پھیر ہے کام لینا نہ آنے سے اندھیر ہے
ان کو آواز دینے کی بس دیر ہے خود بخود سارا نقشہ بدل جائے گا
کاش آ جائے جلدی وہ دن وہ گھڑی آستانہ نبی ہو جبیں ہو میری
لاج پھر میرے سجدوں کی ہو یا نہ ہو لیکن ارمان دل تو نکل جائے گا
روز محشر سنور کر وہ جب آئیں گے ان کے کشتے پھر ان پر مرے جائیں گے
منہ ہی تکتے رہیں گے سب اہل نظر ان کا جادو وہاں بھی تو چل جائے گا
فکر دنیا عبث فکر عقبیٰ عبث ہم سے بڑھ کر ہماری انہیں فکر ہے
وقت کیسا ہی کاملؔ کٹھن کیوں نہ ہو ان کی چشم عنایت سے ٹل جائے گا
- کتاب : وارداتِ کامل (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.