Font by Mehr Nastaliq Web

ہر اک اعتبار سے آج تک ہوں فقط فریب خیال میں

کامل شطاری

ہر اک اعتبار سے آج تک ہوں فقط فریب خیال میں

کامل شطاری

ہر اک اعتبار سے آج تک ہوں فقط فریب خیال میں

مری زندگی کا شمار ہے نہ فراق میں نہ وصال میں

کوئی حسیں ہر ایک ادا حسیں مگر اتنی سب کو نظر نہیں

کوئی روپ شان جمال میں کوئی روپ شان جلال میں

نہیں جس پہ عشق کا کچھ اثر بھلا اس کی حسن پہ کیا نظر

اسے کیا بسنت کی ہو خبر جو رنگا نہ جائے گلال میں

ہوئے حسن و عشق جو دو بدو رہی دو دلوں کی اک آرزو

کبھی اس کے غمزۂ شوخ میں کبھی میرے چشم سوال میں

مرا یار مجھ سے جدا کہاں ہے وہی عیاں ہے وہی نہاں

مرے دل کے ساتھ مری زباں وہی قال میں وہی حال میں

مرے غور‌ و فکر کے زاویوں پہ ہیں پہرے ایسے لگے ہوئے

حال مجال ہے کہ ترے سوا کوئی آ تو جائے خیال میں

یہ وہی ہے کاملؔ با وفا کہ جہاں کہیں بھی رہا رہا

ترے ذکر میں تری فکر میں تری دھن میں تیرے خیال میں

مأخذ :
  • کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 193)
  • Author : Meraj Ahmed Nizami

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے