ہر اک اعتبار سے آج تک ہوں فقط فریب خیال میں
ہر اک اعتبار سے آج تک ہوں فقط فریب خیال میں
مری زندگی کا شمار ہے نہ فراق میں نہ وصال میں
کوئی حسیں ہر ایک ادا حسیں مگر اتنی سب کو نظر نہیں
کوئی روپ شان جمال میں کوئی روپ شان جلال میں
نہیں جس پہ عشق کا کچھ اثر بھلا اس کی حسن پہ کیا نظر
اسے کیا بسنت کی ہو خبر جو رنگا نہ جائے گلال میں
ہوئے حسن و عشق جو دو بدو رہی دو دلوں کی اک آرزو
کبھی اس کے غمزۂ شوخ میں کبھی میرے چشم سوال میں
مرا یار مجھ سے جدا کہاں ہے وہی عیاں ہے وہی نہاں
مرے دل کے ساتھ مری زباں وہی قال میں وہی حال میں
مرے غور و فکر کے زاویوں پہ ہیں پہرے ایسے لگے ہوئے
حال مجال ہے کہ ترے سوا کوئی آ تو جائے خیال میں
یہ وہی ہے کاملؔ با وفا کہ جہاں کہیں بھی رہا رہا
ترے ذکر میں تری فکر میں تری دھن میں تیرے خیال میں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 193)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.