کثرت حسن میں بھی عالم تنہائی ہے
کثرت حسن میں بھی عالم تنہائی ہے
سیکڑوں جلوے ہیں ہر جلوے میں یکتائی ہے
بے حجابی نگۂ شوق کی رسوائی ہے
جب حجابات میں بھی چشم تماشائی ہے
اے جنوں کون سا عالم ہے یہ اللہ اللہ
عشق مغرور ہے اور حسن تمنائی ہے
شرط ہے واقف آداب تماشہ ہونا
ورنہ ہر جلوہ یہاں جلوۂ سینائی ہے
صیقل سجدہ سے آئینہ ہے سنگ در یار
اپنی صورت نظر اس آئینے میں آئی ہے
قصۂ سرمد و منصور کا حاصل ہے یہی
کہ خطا عشق میں خاموشی و گویائی ہے
اے ذہینؔ اب نہ وہ سوزش نہ تپش ہے نہ خلش
دل افسردہ چراغ شب تنہائی ہے
- کتاب : آیات جمال (Pg. 425)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.