نہ حکایت غم عشق ہے نہ حدیث ساغر و جام ہے
نہ حکایت غم عشق ہے نہ حدیث ساغر و جام ہے
ترا مے کدہ ہے وہ مے کدہ جہاں لفظ ہوش حرام ہے
مجھے اتنا ساقی بتا ذرا کہ حلال ہے یا حرام ہے
مرے ہاتھ میں ترا جام ہے مرے لب پہ تیرا ہی نام ہے
نہ اسیر قید سجود میں نہ رہین جور وجود میں
کہ یہ عاشقوں کی نماز ہے نہ سجود ہے نہ قیام ہے
تری بارگاہ کی بات ہے تری بارگاہ کا ذکر کیا
جو امام ہے وہ ہے مقتدی جو ہے مقتدی وہ امام ہے
وہ ہجوم ماہ و شاں بڑھا یہ ہجوم سوختہ جاں جلا
کہیں عشق صرف وجود ہے کہیں حسن محو خرام ہے
تری بزم ناز کی گرد ہے یہ تمام وقعت زندگی
یہاں ذکر شان ایاز کیا یہاں غزنوی بھی غلام ہے
جو نگاہ دوست نہ چھو سکے وہ نظر تو کوئی نظر نہیں
جو نگاہ دوست نہ چھو سکے وہ نظر جنوں پہ حرام ہے
تو جہاں جہاں بھی ہے جلوہ گر ہے وہیں وہیں پہ مری نظر
ترے حسن کی ہیں وہ رفعتیں مرے عشق کا یہ مقام ہے
انہی صبح و شام کے فیض سے مجھے دولت غم دل ملی
تری زلف رخ بھی عجیب ہے کبھی صبح ہے کبھی شام ہے
نہیں تاب کوثر عارفیؔ کوئی ساغر مے کوثری
یہ دیار لالہ رخاں نہیں یہ قلندروں کا مقام ہے
- کتاب : Kalaam-e-Manzoor Aarfi (Pg. 124)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.