نظروں سے پی رہا ہوں میں میخانہ جا کے کیا کروں
نظروں سے پی رہا ہوں میں میخانہ جا کے کیا کروں
مستی ہے وہ روبرو ہوش میں آ کے کیا کروں
ایسی پلائی یار نے مجھ کو شرابِ معرفت
ان کا سراپا بن گیا اپنے کو پا کے کیا کروں
ان سے وصال ہوتے ہی معراج ہو گئی میری
عرش ہی فرش بن گیا عرش پہ جا کے کیا کروں
دنیا بدل گئی میری دنیا بنا کے کیا کروں
سامنے ہے وہ روبرو کعبہ کو جا کے کیا کروں
محوے جمالِ یار ہوں غرقِ وصالِ یار ہوں
نظریں کچھ ایسی لڑ گئی نظریں بچھا کے کیا کروں
بخشش ایسی ہے میری اس سے میری نجات ہے
دیکھ کے نقش پائے یار سر نہ جھکا کے کیا کروں
خدمتِ یار زندگی نسبتِ یار بندگی
اس سے زیادہ اور کچھ کہے کہ سنا کے کیا کروں
چشمِ حقیقت آشنا محبوبِ دید ہے میری
پردے میں ہے وہ جلوہ گر پردے بنا کے کیا کروں
اپنے میں اس کو پا لیا جس کی تلاش تھی مجھے
دیر و حرم سے کام کیا کعبہ کو جا کے کیا کروں
نام ہے خالدؔ آپ کا لیکن حقیقت اور ہے
حق ہے نمایاں آپ سے غیر کو پا کے کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.