خرد مندوں کو دیوانہ بنایا
خرد مندوں کو دیوانہ بنایا
جہاں کو اک پری خانہ بنایا
جسے دیکھا یہاں حیران دیکھا
یہ کیسا آئینہ خانہ بنایا
کیا ہشیار جتنوں کو بگاڑا
بنایا جس کو دیوانہ بنایا
پلائے خم پہ خم احسان دیکھو
مجھے ساقی نے خم خانہ بنایا
پس مردن بھی ہوں ممنون ساقی
میری مٹی سے پیمانہ بنایا
خرابی دل کی کیا کیا عشق نے کی
بھری بستی کو ویرانہ بنایا
بنایا آپ نے جس کو یگانہ
اسے اپنوں نے بے گانہ بنایا
بنایا دل کو گر خلوت گہ ناز
تو آنکھوں کو جلوہ خانہ بنایا
بچا سوز محبت سے نہ کوئی
سمندر کو بھی پروانہ بنایا
ہے صناع ازل کا فیض علویؔ
ترا مشرب جو رندانہ بنایا
- کتاب : خمخانۂ ازلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.