خود کا پردہ ہے، تو خود خود کو ذرا دیکھ تو لے
خود کا پردہ ہے تو خود خود کو ذرا دیکھ تو لے
خود کے پردے میں ترے خود ہے خدا دیکھ تو لے
خود سے جو دور رہے حق سے بھی وہ دور رہے
ہے وہ خود گمشدہ اس بات کو پا دیکھ تو لے
کچھ نہیں ہے بھی تو سب کچھ ہے تو ہی بات تو سن
آپ سے آپ ہی تو خود ہے جدا دیکھ تو لے
ہے خدا خود میں ترے اور تو خدا میں گم ہے
اے وہ مدہوش ذرا ہوش میں آ دیکھ تو لے
آپ اپنے کو جو جانا وہ خدا کو جانا
شہ لولاک کا ارشاد ہے کیا دیکھ تو لے
نحن اقرب کا اگر بھید سمجھنا ہو تجھے
اپنی شہ رگ کی طرف دھیان لگا دیکھ تو لے
کر ریاضت نہ تو اور بھوکوں نہ مر خود کو سمجھ
راز فی انفسکم پیر سے پا دیکھ تو لے
گر خدا سے تجھے ملنا ہے تو خود سے مل لے
آپ اپنے کو ذرا آنکھ اٹھا دیکھ تو لے
نقد وقت آج ہے دیدار خدا کا غوثیؔ
اپنی صورت کو تو آئینہ بنا دیکھ تو لے
- کتاب : طیبات غوثی (Pg. 79)
- Author : غوثی شاہ
- مطبع : اعظم اسٹیم پریس، حیدرآباد (1952)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.