Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا دکھائے کسی گلعذار کی صورت

امیر مینائی

خدا دکھائے کسی گلعذار کی صورت

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    خدا دکھائے کسی گلعذار کی صورت

    شگفتہ دل ہو گل نو بہار کی صورت

    کہاں ہے دار فنا میں قرار کی صورت

    نمود عمر ہے برق و شرار کی صورت

    برنگ سرو ہیں آزاد باغ عالم میں

    ہے ایک اپنی خزاں و بہار کی صورت

    ہزار حیف کہ منزل پہ قافلہ پہنچا

    میں پھر رہا ہوں پریشاں غبار کی صورت

    شریک درد نہ کوئی تمام عمر ہوا

    جلا کیا میں چراغ مزار کی صورت

    کیا نحیف یہ غم نے مجھے کہ ایک ہوئی

    تری کمر کی مرے جسم زار کی صورت

    ہماری آنکھ ہے یا رب کہ چشم قربانی

    مرے پہ بھی ہے وہی انتظار کی صورت

    نہ راستی کا نشاں سرو میں نہ گل میں ہے بو

    بدل گئی چمن روز گار کی صورت

    اس اشتیاق میں ہاتھوں پہ ہم نے کھائے ہیں گل

    پڑیں کسی کے گلے میں یہ ہار کی صورت

    فراق یار نے مژدہ بنا دیا ایسا

    مکان بھی نظر آیا مزار کی صورت

    نہ چھیڑ اے دل انہیں گالیاں ہیں منہ پہ دھری

    برس پڑیں گے وہ ابر بہار کی صورت

    شگفتہ کیوں نہ ہوں بارش کا تار دیکھ کے مست

    بندھی تو ہے بط مے کے شکار کی صورت

    خوشا امیرؔ وہ منعم کہ ہوکے دولت مند

    جھکائے سر شجر میوہ دار کی صورت

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے