خدا دکھائے کسی گلعذار کی صورت
خدا دکھائے کسی گلعذار کی صورت
شگفتہ دل ہو گل نو بہار کی صورت
کہاں ہے دار فنا میں قرار کی صورت
نمود عمر ہے برق و شرار کی صورت
برنگ سرو ہیں آزاد باغ عالم میں
ہے ایک اپنی خزاں و بہار کی صورت
ہزار حیف کہ منزل پہ قافلہ پہنچا
میں پھر رہا ہوں پریشاں غبار کی صورت
شریک درد نہ کوئی تمام عمر ہوا
جلا کیا میں چراغ مزار کی صورت
کیا نحیف یہ غم نے مجھے کہ ایک ہوئی
تری کمر کی مرے جسم زار کی صورت
ہماری آنکھ ہے یا رب کہ چشم قربانی
مرے پہ بھی ہے وہی انتظار کی صورت
نہ راستی کا نشاں سرو میں نہ گل میں ہے بو
بدل گئی چمن روز گار کی صورت
اس اشتیاق میں ہاتھوں پہ ہم نے کھائے ہیں گل
پڑیں کسی کے گلے میں یہ ہار کی صورت
فراق یار نے مژدہ بنا دیا ایسا
مکان بھی نظر آیا مزار کی صورت
نہ چھیڑ اے دل انہیں گالیاں ہیں منہ پہ دھری
برس پڑیں گے وہ ابر بہار کی صورت
شگفتہ کیوں نہ ہوں بارش کا تار دیکھ کے مست
بندھی تو ہے بط مے کے شکار کی صورت
خوشا امیرؔ وہ منعم کہ ہوکے دولت مند
جھکائے سر شجر میوہ دار کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.