وہ حق کے ساتھ رابطۂ دل نہیں رہا
وہ حق کے ساتھ رابطۂ دل نہیں رہا
مجذوب اس لقب ہی کے قابل نہیں رہا
وہ آنکھ اب نہیں ہے وہ اب دل نہیں رہا
مجذوبؔ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا
ناگفتنی ہے حال مرا کچھ نہ پوچھیے
کہنے کے اور سننے کے قابل نہیں رہا
وہ آنکھ جو نہ غیر کو دیکھے نہیں رہی
وہ دل جو ہو نہ غیر پہ مائل نہیں رہا
میں لاکھ توبہ کرتا ہوں نبھتی نہیں کبھی
اب اپنے عزم کا تو میں قائل نہیں رہا
اس کے سوا کہ آپ ہی میری مدد کریں
کچھ چارہ میرے مرشد کامل نہیں رہا
تاراج کر لیا مجھے شیطان و نفس نے
جو کچھ کیا تھا آپ سے حاصل نہیں رہا
وہ حال ہو گیا ہے کہ گویا کبھی بھی میں
خدام میں حضور کے داخل نہیں رہا
ناچار بہر چارہ چلا آیا سرنگوں
ورنہ میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا
اب رات دن ہے ذکر بتاں اور شغل عشق
اللہ کا میں ذاکر و شاغل نہیں رہا
پہلو میں میرے وہ دل ناپاک ہے حضور
میں پاس بیٹھنے کے بھی قابل نہیں رہا
قابو میں میرے اب مری آنکھیں نہیں رہیں
کہنے میں میرے اب یہ مرا دل نہیں رہا
دست کرم ہو جانب مجذوبؔ پھر دراز
محروم آپ کا کبھی سائل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.