جو تیری یاد فرقت میں مری دم ساز بن جائے
جو تیری یاد فرقت میں مری دم ساز بن جائے
تو میرے دل کی ہر دھڑکن تری آواز بن جائے
ترس کچھ آ چلا صیاد کو ہاں پھڑپھڑائے جا
یہ شاید صورت پرواز ہی پرواز بن جائے
نمایاں ہو نہ چہرے سے نہ آنکھوں سے نہ باتوں سے
محبت راز اندر راز اندر راز بن جائے
حرم سے کرتا ہے کس رند کو شیخ حرم خارج
جہاں میں بیٹھ جاؤں جلوہ گاہ ناز بن جائے
جو ہیں ڈالوں نگاہیں حسن میں سب جذب ہو جائیں
کوئی تو ناز بن جائے کوئی انداز بن جائے
نہ اف بھی میں نے کی پھر بھی جفا کا تیری شہرہ ہے
مرا کیا بس خموشی بھی اگر آواز بن جائے
مسیحا ہو قضا ہو یاس ہو امید ہو وہ ہوں
کوئی تو چارہ ساز خاطر ناساز بن جائے
پیے تو مے تو یہ تیرا لب بے کیف اے واعظ
لب ساغر سے مل مل کر لب اعجاز بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.