حباب آسا میں دم بھرتا ہوں تیری آشنائی کا
حباب آسا میں دم بھرتا ہوں تیری آشنائی کا
نہایت غم ہے اس قطرے کو دریا کی جدائی کا
اسیر اے دوست تیرے عاشق و معشوق دونوں ہیں
گرفتار آہنی زنجیر کا یہ وہ طلائی کا
تعلق روح سے تجھ کو جسد کا ناگوارا ہے
زمانہ میں چلن ہے چار دن کی آشنائی کا
نظر آتی ہیں ہر سو صورتیں ہی صورتیں مجھ کو
کوئی آئینہ خانہ کارخانا ہے خدائی کا
وصال یار کا وعدہ ہے فردائے قیامت پر
یقیں مجھ کو نہیں ہے گور تک اپنی رسائی کا
دل اپنا آئینہ ہے صاف عشق پاک رکھتا ہے
تماشا دیکھتا ہے حسن اس میں خود نمائی کا
نہیں دیکھا ہے لیکن تجھ کو پہچانا ہے آتش نے
بجا ہے اے صنم جو تجھ کو دعوی ہے خدائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.