حسن پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا
حسن پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا
ہوشیار وہی ہے کہ جو دیوانہ ہے اس کا
جو چشم کہ حیراں ہوئی آئینہ ہے اس کی
جو سینہ کہ صد چاک ہوا شانہ ہے اس کا
آوارگیٔ نکہت گل سے ہے اشارہ
جامہ سے جو باہر ہے وہ دیوانہ ہے اس کا
گریاں ہے اگر شمع تو سر دھنتا ہے شعلہ
معلوم ہوا سوختہ پروانہ ہے اس کا
وہ یاد ہے اس کی کہ بھلا دے دو جہاں کو
حالت کو کرے غیر وہ یارانہ ہے اس کا
یوسف نہیں جو ہاتھ لگے چند درہم میں
قیمت جو دو عالم کی ہے بیعانہ ہے اس کا
دل قصر شہنشاہ ہے وہ شوخ اس میں شہنشہ
عرصہ یہ دو عالم کا جلوہ خانہ ہے اس کا
یہ حال ہوا اس کے فقیروں سے ہویدا
آلودۂ دنیا جو ہے بیگانہ ہے اس کا
شکرانۂ ساقی ازل کرتا ہے آتشؔ
معمور مئے شوق سے پیمانہ ہے اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.