روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
اے عمر رفتہ چھوڑ گئی تو کہاں مجھے
اے گل تو رخت باندھ اٹھاؤں میں آشیاں
گل چیں تجھے نہ دیکھ سکے باغباں تجھے
رہتی ہے کوئی بن کئے میرے تئیں تمام
جوں شمع چھوڑنے کی نہیں یہ زباں مجھے
پتھر تلے کا ہاتھ ہے غفلت کے ہاتھ دل
سنگ گراں ہوئی ہے یہ خواب گراں مجھے
کچھ اور کنج غم کے سوا سوجھتا نہیں
آتا ہے یاد جب کہ وہ کنج وہاں مجھے
جاتا ہوں خوش دماغ جو سن کر اسے کبھو
بدلے ہے دونوں ہی نظریں وہ دیکھا جہاں مجھے
جاتا ہوں بس کہ دم بدم اب خاک میں ملا
ہے خضر راہ دردؔ یہ ریگ رواں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.