دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
دشنام دے ہے غیر کو تو جان کر مجھے
پیارے یہ لطف کیجیے پہچان کر مجھے
کل کی طرح سے آج بھی اب نیند آ چکی
گھیرا اسی خرابی نے پھر آن کر مجھے
کہتا ہے ایک نگاہ پہ آئینہ رو مرا
بس اور اب زیادہ نہ حیران کر مجھے
آنا بہ بندہ خانہ اگر تجھ کو عار ہے
دولت سرا میں اپنی ہی مہمان کر مجھے
ہوں رو بروئے چشم تو میں سرمہ در گلو
پر کہیو زلف سے نہ پریشان کر مجھے
صدقے ترے میں کب تئیں تڑپا کروں عبث
ہے روز عید آج تو قربان کر مجھے
ہیں شعر فہم جتنے زمانے میں لا علاج
اے دردؔ مانتے ہیں یہ سب مان کر مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.