مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہ گیا
مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہ گیا
ہم رو سیاہ جاتے رہے نام رہ گیا
یا رب یہ دل ہے یا کوئی مہماں سرائے ہے
غم رہ گیا کبھو کبھو آرام رہ گیا
ساقی مرے بھی دل کی طرف ٹک نگاہ کر
لب تشنہ تیری بزم میں یہ جام رہ گیا
سو بار سوز عشق نے دی آگ پر ہنوز
دل وہ کباب تھا کہ جگر خام رہ گیا
ہم کب کے چل بسے تھے برائے مژدہ وصال
کچھ آج ہوتے ہوتے سرانجام رہ گیا
مدت سے وہ تپاک تو موقوف ہو گئے
اب گاہ گاہ بوسہ بہ پیغام رہ گیا
از بس کہ ہم نے حرف دوئی کا اٹھا دیا
اے دردؔ اپنے وقت میں ابہام رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.