دل کس کی چشم مست کا سرشار ہو گیا
دل کس کی چشم مست کا سرشار ہو گیا
کس کی نظر لگی جو یہ بیمار ہو گیا
کچھ ہے خبر تجھے بھی کہ اٹھ اٹھ کے رات کو
عاشق تری گلی میں کئی بار ہو گیا
بیٹھا تھا خضر آکے مرے پاس ایک دم
گھبرا کے اپنی زیست سے بیزار ہو گیا
چاک جگر تو سینکڑوں خاطر میں کچھ نہ تھے
دل کی تپش کے آگے میں ناچار ہو گیا
کھٹکی کبھی دلوں میں نہ تیری صدا جرس
نالہ مرا تو چھوٹتے ہی پار ہو گیا
اے دردؔ ہم سے یار ہے اب تو سلوک میں
خط زخم دل کو مرہم زنگار ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.