گر دیکھیے تو مظہر آثار بقا ہوں
گر دیکھیے تو مظہر آثار بقا ہوں
اور سمجھئے جوں عکس مجھے محو فنا ہوں
کرتا ہوں پس از مرگ بھی حل مشکل عالم
بے حس ہوں پہ ناخن کی طرح عقدہ کشا ہوں
ممنون مرے فیض سے سب اہل نظر ہیں
جوں نور ہر اک چشم کا دیدار نما ہوں
ہے آستر فقر اگر سمجھو تو شاہی
سلطاں ہے اگر شاہ تو میں ظل ہما ہوں
احوال دو عالم ہے مرے دل پہ ہویدا
سمجھا نہیں تا حال پر اپنی تئیں کیا ہوں
آواز نہیں قید میں زنجیر کی ہرگز
ہر چند کہ عالم میں ہوں عالم سے جدا ہوں
ہوں قافلہ سالار طریق قدما دردؔ
جوں نقش قدم خلق کو میں راہنما ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.