یارو مرا شکوا ہی بھلا کیجیے اس سے
یارو مرا شکوا ہی بھلا کیجیے اس سے
مذکور کسی طرح تو جاکے کیجیے اس سے
جوں جوں وہ گھٹے ہے تو یہی آئے ہے جی میں
پھر چھیڑئیے اور باتیں سنا کیجیے اس سے
سو مرتبہ یوں ٹھہر چکی اب سے نہ ملیے
دو دن بھی تو نہیں بنتی ہے کیا کیجیے اس سے
بیزار اگر مجھ سے ہو مختار ہو بہتر
دل جس سے ملے اپنا ملا کیجیے اس سے
نہیں کہتے نہ تھے دردؔ میاں چھوڑ یہ باتیں
پائی نہ سزا اور وفا کیجیے اس سے
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 301)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.