کھل گئے زخموں کے منہ کیا جانے کیا کہنے کو ہیں
کھل گئے زخموں کے منہ کیا جانے کیا کہنے کو ہیں
خواجہ ناصرالدین چشتی
MORE BYخواجہ ناصرالدین چشتی
کھل گئے زخموں کے منہ کیا جانے کیا کہنے کو ہیں
کیا نمک دان ستم کو بے مزا کہنے کو ہیں
آشنا آخر میری ناآشنائی سے تو ہیں
ہے غضب پھر بھی مجھے نا آشنا کہنے کو ہیں
اپنی جانب دیکھ کر رخ نالۂ دل سوز کا
دل جلا وہ کہتے کہتے مبتلا کہنے کو ہیں
قتل کے ارمان میں خون ہوتی ہیں دل کی حسرتیں
کوچۂ قاتل کو اب ہم کربلا کہنے کو ہیں
سر نہ پھوڑیں اپنا دیواروں سے کیوں کر بوالہوس
بزم اعدا میں مجھے وہ آشنا کو ہیں
اپنی ہستی سے گزر کر ہست مطلق ہوں گے ہم
کہتے کہتے الفنا ہم البقا کہنے کو ہیں
عالم صورت سے ہم یکسؤ معنی میں ہیں غریق
بحر وحدت کے فلک کو بلبلا کہنے کو ہیں
خاک اپنی ہو گئی اکسیر پامال صنم
آپ کو ہم حضرت دل کیمیا کہنے کو ہیں
جلوہ وحدت کا دکھایا کیا حجاب نظم میں
ناصرؔ ہم آپ کو وحدت نما کہنے کو ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.