محفل رنداں میں جام مل کا ہونا چاہیے
محفل رنداں میں جام مل کا ہونا چاہیے
زہد کا قل ہو چکا قلقل کا ہونا چاہیے
اک گل داغ جنوں بس ہے میری فریاد کو
بلبل نالاں کو صرف اک گل کا ہونا چاہیے
گلستان داغ دل میں ہے خیال زلف یار
صحن میں گلزار کے سنبل کا ہونا چاہیے
پردۂ ظلمات میں مستور ہے آب بقا
برسر لب حلقہ زن کاکل کا ہونا چاہیے
دل ہے میرا نالہ زن یاد رخ گلزار میں
گل کے اوپر نالۂ بلبل کا ہونا چاہیے
قل ہواللہ اے صنم پڑھنا ہماری قبر پر
تربت مخلص پہ ایسے قل کا ہونا چاہیے
رستخیز حشر سے کیا خوف ہے ناصرؔ تجھے
سر پہ ظل پیشوائے کل کا ہونا چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.