Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

پروین شاکر

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

پروین شاکر

MORE BYپروین شاکر

    کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی

    دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

    بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی

    چاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی

    سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا

    ایک دفعہ تو رک گئی گردش ماہ و سال بھی

    دل تو چمک سکے گا کیا پھر بھی تراش کے دیکھ لیں

    شیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی

    اس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھا

    اب جو پلٹ کے دیکھیے بات تھی کچھ محال بھی

    میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر

    ہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی

    اس کی سخن طرازیاں میرے لیے بھی ڈھال تھیں

    اس کی ہنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی

    گاہ قریب شاہ رگ گاہ بعید وہم و خواب

    اس کی رفاقتوں میں رات ہجر بھی تھا وصال بھی

    اس کے ہی بازوؤں میں اور اس کو ہی سوچتے رہے

    جسم کی خواہشوں پہ تھے روح کے اور جال بھی

    شام کی نا سمجھ ہوا پوچھ رہی ہے اک پتا

    موج ہوائے کوئے یار کچھ تو مرا خیال بھی

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    نصرت فتح علی خان

    نصرت فتح علی خان

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے