کیا چیز ہے نسبت کوئی پوچھے مرے جی سے
کیا چیز ہے نسبت کوئی پوچھے مرے جی سے
مرتا ہوں اسی کے لئے جیتا ہوں اسی سے
اک بار گزر جاؤں جو میں اپنی خودی سے
ہو دید کا شکوہ ترے جلووں کو مجھی سے
بڑھی ہی چلی جاتی ہے وارفتگیٔ دل
ہو جاتی ہے اک بار محبت جو کسی سے
سو بار وہ ملتے ہیں مگر پھر نہیں ملتے
نکلی نہیں ملنے کی تمنا مرے جی سے
پانی کی حرارت کا ذرا شعبدہ دیکھو
دل ان کا پسیجا مری آنکھوں کی نمی سے
وہ جس کو بتاتے ہیں بگڑنے نہیں دیتے
بے فکر ہوں اندیشۂ بے راہ روی سے
وہ تھام رہے ہیں مجھے ہر لغزش پا پر
وابستہ تو رکھا مری لغزش نے کسی سے
سر تا بہ قدم آئینہ یار ہوں کاملؔ
کونین میں ہر جلوہ نمایاں ہے مجھی سے
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 261)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.