Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیوں جل گیا نہ تاب رخ یار دیکھ کر

مرزا غالب

کیوں جل گیا نہ تاب رخ یار دیکھ کر

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    کیوں جل گیا نہ تاب رخ یار دیکھ کر

    جلتا ہوں اپنی طاقت دیدار دیکھ کر

    آتش پرست کہتے ہیں اہل جہاں مجھے

    سرگرم نالہ ہائے شرربار دیکھ کر

    کیا آبروئے عشق جہاں عام ہو جفا

    رکتا ہوں تم کو بے سبب آزار دیکھ کر

    آتا ہے میرے قتل کو پر جوش رشک سے

    مرتا ہوں اس کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر

    ثابت ہوا ہے گردن مینا پہ خون خلق

    لرزے ہے موج مے تری رفتار دیکھ کر

    واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ

    ہم کو حریص لذت آزار دیکھ کر

    بک جاتے ہیں ہم آپ متاع سخن کے ساتھ

    لیکن عیار طبع خریدار دیکھ کر

    زنار باندھ سبحۂ صد دانہ توڑ ڈال

    رہ رو چلے ہے راہ کو ہموار دیکھ کر

    ان آبلوں سے پاؤں کے گھبرا گیا تھا میں

    جی خوش ہوا ہے راہ کو پر خار دیکھ کر

    کیا بد گماں ہے مجھ سے کہ آئینے میں مرے

    طوطی کا عکس سمجھے ہے زنگار دیکھ کر

    گرنی تھی ہم پہ برق تجلی نہ طور پر

    دیتے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر

    سر پھوڑنا وہ غالبؔ شوریدہ حال کا

    یاد آ گیا مجھے تری دیوار دیکھ کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے