Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور

مرزا غالب

لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور

    تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور

    مٹ جائے گا سر گر ترا پتھر نہ گھسے گا

    ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور

    آئے ہو کل اور آج ہی کہتے ہو کہ جاؤں

    مانا کہ ہمیشہ نہیں اچھا کوئی دن اور

    جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گے

    کیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور

    ہاں اے فلک پیر جواں تھا ابھی عارف

    کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور

    تم ماہ شب چار دہم تھے مرے گھر کے

    پھر کیوں نہ رہا گھر کا وہ نقشا کوئی دن اور

    تم کون سے تھے ایسے کھرے داد و ستد کے

    کرتا ملک الموت تقاضا کوئی دن اور

    مجھ سے تمہیں نفرت سہی نیر سے لڑائی

    بچوں کا بھی دیکھا نہ تماشا کوئی دن اور

    گزری نہ بہ ہر حال یہ مدت خوش و نا خوش

    کرنا تھا جواں مرگ گزارا کوئی دن اور

    ناداں ہو جو کہتے ہو کہ کیوں جیتے ہیں غالبؔ

    قسمت میں ہے مرنے کی تمنا کوئی دن اور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے