غیروں سے مل کے ہم سے کہاں تک چھپائے گا
غیروں سے مل کے ہم سے کہاں تک چھپائے گا
بوسوں کا نیل منہ کے چھپائے نہ جائے گا
ہوگی بہار باغ پھر اپنی نگاہ میں
پردہ جو اپنے رخ سے وہ گل رو اٹھائے گا
جو جو کرو ستم وہ صنم سب سہیں گے ہم
غیروں سے ملنا ہم سے تو دیکھا نہ جائے گا
کھاتا ہوں روز غم تو سمجھتا ہوں میں کہ بس
غم ایک دن ضرور مرے دل کو کھائے گا
اے ہمدموں پھریں گے ہمارے بھی دن کبھی
کب تک ہمیں یہ گنبد گردوں ستائے گا
محشر بپا کیا ہے دل بے قرار نے
نالہ یہ میرا عرش معلیٰ پہ جائے گا
اک دم میں سرکشی اسے دکھلائے گی عدم
کوئی اگر حباب صفت سر اٹھائے گا
ہو جائے گی دوبارہ مجھے زندگی نصیب
قاصد خبر جو اس گل رعنا کی لائے گا
نامہ لکھیں گے ان کو تو جوہرؔ لکھیں گے کیا
دفتر ہے شوق یار کا لکھا نہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.