یہ کیسے بال بکھرے ہیں بنی صورت ہے کیوں غم کی
یہ کیسے بال بکھرے ہیں بنی صورت ہے کیوں غم کی
خبر پائی ہے بتلاؤ تو کس دشمن کے ماتم کی
سحر کی یاد نے جھونکا دیا گھر چل دیا وہ بت
مؤذن نے اذاں دیتے ہی بزم عیش برہم کی
نہ وہ چشم عنایت ہے نہ کچھ مہر و محبت ہے
خطا کیا ہو گئی صاحب محبت کس لیے کم کی
بندھے ہیں تار اشکوں کے کسی کی یاد میں ہمدم
عجب حالت ہے گریہ سے ہمارے چشم پر نم کی
نہیں ہے آپ کا ثانی حسیں کوئی حسینوں میں
تمہارے دم ہی رونق ہے اے جاں بزم عالم کی
گلوں کی ہم نشینی کا مزا پایا یہ عالم میں
کہ صورت ایک سی ملتی ہے ان اشکوں سے شبنم کی
فنا پر یا بقا پر کیا کریں ہم غور اے ہمدم
حباب آسا ہمیں اس جا نہیں فرصت ہے اک دم کی
ہلال عید کا نقشہ مجھے گویا نظر آیا
تمہاری تیغ خوں افشاں جو میرے سر پہ آ چمکی
کسی بیداد گر کو دل تو دے بیٹھے نہیں جوہرؔ
نہیں کیوں شکل مجنوں کی یہ صورت کیوں بنی غم کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.