معمور ہو رہا ہے عالم میں نور تیرا
معمور ہو رہا ہے عالم میں نور تیرا
از ماہ تا بماہی سب ہے ظہور تیرا
اسرار احمدی سے آگاہ ہو سو جانے
تو نور ہر شرر ہے ہر سنگ طور تیرا
ہر آنکھ تک رہی ہے تیرے ہی منہ کو پیارے
ہر کان میں ہوں پاتا معمور شور تیرا
جب جی میں یہ سمائی جو کچھ کہ ہے سو تو ہے
پھر دل سے دور کب ہو قرب و حضور تیرا
بھاتا نہیں ہے واعظ جز دید حق مجھے کچھ
تجھ کو رہے مبارک حور و قصور تیرا
وحدت کے ہیں ہی جلوے نقش و نگار کثرت
گر سر معرفت کو پاوے شعور ترا
گر حرف بے نیازی سرزد نیازؔ سے ہو
پتلے میں خاک کے ہے پیارے غرور تیرا
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 133)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.