محفل سے ان کی سینکڑوں پی کر نکل گئے
محفل سے ان کی سینکڑوں پی کر نکل گئے
مجھ سے ملی جو آنکھ تو تیور بدل گئے
وہ ایسی قاتلانہ اداؤں میں ڈھل گئے
زخمی کیا جو دل تو کلیجہ مسل گئے
کچھ اس طرح وہ ہم سے بھی تیور بدل گئے
ارمان و آرزو کے جنازے نکل گئے
قسمت پھری تو پھر گئے احباب اس طرح
دیکھا مجھے تو دور سے رستہ بدل گئے
کیا شمع انجمن پہ جلانے کا اتہام
جلنا ہی تھا نصیب میں پروانے جل گئے
دل ہم سے لے کے ان کی نگاہیں بدل گئیں
دھوکا دیا فریب کیا چال چل گئے
تھکنے لگے جو پاؤں تو یوں راہ طے ہوئی
اس انجمن میں اہل وفا سر کے بل گئے
اس آستان ناز کا جب تذکرہ ہوا
میری جبین شوق میں سجدے مچل گئے
ان کا جمال دیکھ کے دیکھا جو اے نصیرؔ
قلب و نگاہ حسن کے سانچے میں ڈھل گئے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 824)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.