Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ عربدہ جو معصوم ادا قاتل بھی ہے اور قاتل بھی نہیں

ماہر القادری

وہ عربدہ جو معصوم ادا قاتل بھی ہے اور قاتل بھی نہیں

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    وہ عربدہ جو معصوم ادا قاتل بھی ہے اور قاتل بھی نہیں

    دل اس کی ادائے سادہ کا بسمل بھی ہے اور بسمل بھی نہیں

    وعدے پہ نہیں آتا سچ ہے پر یاد تو اس کو آتی ہے

    اس جان محبت کا وعدہ باطل بھی ہے اور باطل بھی نہیں

    دیکھو تو ہر اک سے بیگانہ سمجھو تو کسی کا دیوانہ

    دل یار کی بزم عشرت میں شامل بھی ہے اور شامل بھی نہیں

    ظاہر میں ہر اک شے پر قبضہ باطن میں نہ ذرہ بھی بس کا

    دنیا میں ہماری ہستی کا حاصل بھی ہے اور حاصل بھی نہیں

    ہر دل ہے نشیمن کاشانہ اس پر بھی تباہ و ویرانہ

    اس جان جہاں کے جلووں کی منزل بھی ہے اور منزل بھی نہیں

    دیوانہ مگر اہل عرفاں تاریک مگر مہر تاباں

    دل تیری نگاہ الفت کے قابل بھی ہے اور کابل بھی نہیں

    ایقان تذبذب کا زخمی عرفاں کی شعائیں دھندلی سی

    دنیا تری روشن ہستی کی قائل بھی ہے اور قائل بھی نہیں

    ہے جذبۂ کامل کے دم تک نظارے کی یہ فردوس گری

    اے قیس بگولا صحرا کا محمل بھی ہے اور محمل بھی نہیں

    عرفان خودی ہے عین بقا احساس خودی پیغام فنا

    ہستی مری راہ الفت میں حائل بھی ہے اور حائل بھی نہیں

    جو ڈوب گیا وہ پار اترا جو سطح پہ تھا وہ تر نہ سکا

    دریائے محبت کا ماہرؔ ساحل بھی ہے اور ساحل بھی نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے