اعتبار بندگی کو تابکے رسوا کریں
اعتبار بندگی کو تابکے رسوا کریں
آؤ ان کے آستاں پر آخری سجدہ کریں
ان کے بیمار محبت کاہے کو شکوا کریں
وہ اگر تھوڑی سی بھی تکلیف فرمایا کریں
تا کجا بہ گردش شام و سحر دیکھا کریں
اے نگاہ شوق اک دنیا نئی پیدا کریں
اپنا یہ مقدور ہی کب ہے تجھے رسوا کریں
درد آنسو بن کے ظاہر ہو تو اس کو کیا کریں
آہ پر خفگی مناسب اشک پر طعنے بجا
کاش وہ بے تابئ دل کا بھی اندازا کریں
جذبۂ منصور تو اپنا فسانہ کہہ گیا
اب اسے اہل جہاں جس طرح بھی سمجھا کریں
عشق میں ان کی نوازش کا سہارا کیا ضرور
ڈوبنا ٹھہرا تو ساحل کی تمنا کیا کریں
صبح ہوتے ہی نہ جانے کون دیتا ہے پیام
اس کی بوندیں کرن میں جذب ہو جایا کریں
کاش اب اس سلسلہ کی لے نہ ٹوٹے حشر تک
میرے خط جایا کریں ان کے پیام آیا کریں
سب کی آنکھوں سے چھپا کر آؤ سب کچھ دیکھ لیں
چشم نرگس بن کے اس دنیا کا نظارہ کریں
اے مرے جوش جنوں اب اور کوئی مشغلہ
دامنوں کی دھجیوں سے کب تک کھیلا کریں
حضرت ناصح محبت نشۂ صہبا نہیں
آپ سمجھاتے ہیں ماہرؔ کو تو سمجھایا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.