بارہا تیری نوازش نے جسے تھام لیا
بارہا تیری نوازش نے جسے تھام لیا
اس نے کچھ سوچ کے پھر آج طرح نام لیا
دیکھ کر اس کی پشیمانی نگاہیں سر حشر
میں نے خود اپنے ہی سر قتل کا الزام لیا
نبض دل ڈوبتی جاتی ہے طبیعت ہے نڈھال
مجھ سے پھر درد محبت نے کوئی کام لیا
چل چکا تھامے گل رنگ کا مجھ پر جادو
آپ کی مست نگاہوں نے مگر تھام لیا
ہر کرئی اپنی جگہ ایک نئی دھن میں ہے
آپ نے حسن تغافل سے بڑا کام لیا
داغ دل سوز جگر خون وفا درد فراق
در گہ حسن سے ہر بار کچھ انعام لیا
آج کیا ایسی نئی بات ہے ماہرؔ تم نے
کانپتے ہاتھ سے جام مئے گلفام لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.