Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بارہا تیری نوازش نے جسے تھام لیا

ماہر القادری

بارہا تیری نوازش نے جسے تھام لیا

ماہر القادری

بارہا تیری نوازش نے جسے تھام لیا

اس نے کچھ سوچ کے پھر آج طرح نام لیا

دیکھ کر اس کی پشیمانی نگاہیں سر حشر

میں نے خود اپنے ہی سر قتل کا الزام لیا

نبض دل ڈوبتی جاتی ہے طبیعت ہے نڈھال

مجھ سے پھر درد محبت نے کوئی کام لیا

چل چکا تھامے گل رنگ کا مجھ پر جادو

آپ کی مست نگاہوں نے مگر تھام لیا

ہر کرئی اپنی جگہ ایک نئی دھن میں ہے

آپ نے حسن تغافل سے بڑا کام لیا

داغ دل سوز جگر خون وفا درد فراق

در گہ حسن سے ہر بار کچھ انعام لیا

آج کیا ایسی نئی بات ہے ماہرؔ تم نے

کانپتے ہاتھ سے جام‌ مئے گلفام لیا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے