Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ کیوں کہوں کہ لگی آگ آشیانے کو

ماہر القادری

یہ کیوں کہوں کہ لگی آگ آشیانے کو

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    یہ کیوں کہوں کہ لگی آگ آشیانے کو

    کیا ہے برق نے روشن سیاہ خانے کو

    شراب نغمہ جوانی گھٹائیں موسم گل

    صدائیں وہ مرے گزرے ہوئے زمانے کو

    بھرے چمن میں بس اک اس وقف ماتم ہے

    سمجھ رہی ہے جو کلیوں کے مسکرانے کو

    یہ روز روز کی مشق سجود ختم تو ہو

    جبیں میں جذب ہی کر لوں نہ آستانہ کو

    قفس میں بھی نہ کہیں بجلیوں کی یورش ہو

    بنا رہا ہوں تصور میں آشیانے کو

    یہ بے خودی ہے تری مست انکھڑیوں کی قسم

    کہ رند بھول گئے ہیں شراب خانے کو

    گزر رہی ہے کچھ اس ڈھب سے زندگی ماہرؔ

    کہ جیسے میری ضرورت نہیں زمانے کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے