Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ آ رہا ہے کیف کی جنت لئے ہوئے

ماہر القادری

وہ آ رہا ہے کیف کی جنت لئے ہوئے

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    وہ آ رہا ہے کیف کی جنت لئے ہوئے

    ہر جنبش نگاہ میں عشرت لئے ہوئے

    میں ہوں وہ نقش جس کو مٹایا ہے دہر نے

    دنیا ہے میرے خون کی تہمت لئے ہوئے

    پھرتی ہے تیری یاد بھی کس کس مزے کے ساتھ

    در کی رگوں میں نشتر الفت لئے ہوئے

    آیا ہوں بھیک مانگنے اے ساکنان دہر

    کیا ہے کوئی سکون کی دولت لئے ہوئے

    ہاں مست انکھڑیوں کی قسم تجھ کو آ بھی جا

    آنکھوں میں شراب محبت لئے ہوئے

    محشر میں شان عفو کی دلچسپیاں نہ پوچھ

    زاہد بھی ہے گناہ کی حسرت لئے ہوئے

    اے جبر دوست لغزش ماہرؔ سے در گزر

    آیا ہوں اختیار کی تہمت لئے ہوئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے