وہ آ رہا ہے کیف کی جنت لئے ہوئے
وہ آ رہا ہے کیف کی جنت لئے ہوئے
ہر جنبش نگاہ میں عشرت لئے ہوئے
میں ہوں وہ نقش جس کو مٹایا ہے دہر نے
دنیا ہے میرے خون کی تہمت لئے ہوئے
پھرتی ہے تیری یاد بھی کس کس مزے کے ساتھ
در کی رگوں میں نشتر الفت لئے ہوئے
آیا ہوں بھیک مانگنے اے ساکنان دہر
کیا ہے کوئی سکون کی دولت لئے ہوئے
ہاں مست انکھڑیوں کی قسم تجھ کو آ بھی جا
آنکھوں میں شراب محبت لئے ہوئے
محشر میں شان عفو کی دلچسپیاں نہ پوچھ
زاہد بھی ہے گناہ کی حسرت لئے ہوئے
اے جبر دوست لغزش ماہرؔ سے در گزر
آیا ہوں اختیار کی تہمت لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.